البحث

عبارات مقترحة:

الرحيم

كلمة (الرحيم) في اللغة صيغة مبالغة من الرحمة على وزن (فعيل) وهي...

المجيد

كلمة (المجيد) في اللغة صيغة مبالغة من المجد، ومعناه لغةً: كرم...

الوكيل

كلمة (الوكيل) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (مفعول) أي:...

ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول نے فرمایا کہ ”میرے صحابہ میں سے کوئی کسی دوسرے کے بارے میں کوئی شکایت مجھ تک نہ پہنچائے، اس لیے کہ میں چاہتا ہوں کہ میں تمہارے پاس اس حال میں آؤں، کہ میرا سینہ صاف ہو (یعنی کسی کی طرف سے میرے دل کوئی میں کدورت نہ ہو)“۔

شرح الحديث :

اس حدیث شریف میں آپ نے اپنے صحابہ کو ایسی بات کہنے سے منع فرمایا جو دل میں جس کے متعلق کہا جا رہا ہے اس کے لیے منفی اثر پیدا کردے۔ اس لیے مسلمان سے شریعت کا یہ مطالبہ ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے اور اس کی خطاؤں سے درگزر کرے اور دوسروں تک اسے پہنچانے سے باز رہے۔ اس لیے کہ ایسا کرنے سے اسلامی معاشرے میں دشمنی اور بغض پیدا ہوگا اور ایک دوسرے کے لیے دل صاف نہیں رہیں گے۔ یہ وہ چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے اور اس پر ناراض ہوتا ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية