البحث

عبارات مقترحة:

المؤخر

كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...

الحي

كلمة (الحَيِّ) في اللغة صفةٌ مشبَّهة للموصوف بالحياة، وهي ضد...

الرحمن

هذا تعريف باسم الله (الرحمن)، وفيه معناه في اللغة والاصطلاح،...

ابو موسی عبد اللہ بن قیس اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی نے فرمایا: ’’الله تعالی رات کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ دن کو گناہ کرنے والا توبہ کرلے اوردن کو اپنا ہاتھ پھیلاتا ہے تاکہ رات کو گناہ کرنے والا توبہ کرلے۔ (یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا) جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو۔‘‘

شرح الحديث :

اللہ عز و جل توبہ کو قبول کرتا ہے اگرچہ وہ تاخیر کے ساتھ کی جائے۔ جب کوئی بندہ دن میں کوئی گناہ کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کی توبہ کو قبول کرتا ہے اگرچہ وہ رات کو توبہ کرے۔ اسی طرح جب کوئی انسان رات کو گناہ کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کی توبہ کو قبول کرتا ہے اگرچہ وہ دن کے وقت توبہ کرے۔ ایسا تب تک ہوتا رہے گا جب تک کہ سورج پچھم سے نہیں نکل آتا، جو قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية