البحث

عبارات مقترحة:

الجميل

كلمة (الجميل) في اللغة صفة على وزن (فعيل) من الجمال وهو الحُسن،...

العفو

كلمة (عفو) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعول) وتعني الاتصاف بصفة...

المبين

كلمة (المُبِين) في اللغة اسمُ فاعل من الفعل (أبان)، ومعناه:...

ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے یوم عاشوراء کا روزہ رکھا اور (دوسروں کو بھی) اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا۔

شرح الحديث :

علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عاشوراء کا روزہ سنت ہے، واجب نہیں ہے تاہم ابتدائے اسلام میں جب رمضان سے پہلے اس دن کا روزہ مشروع ہوا تو اس کے حکم کے سلسلے میں ان کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے کہ آیا وہ واجب تھا یا نہیں؟ اگر اس گروہ کی رائے کو درست مان بھی لیا جائے جن کا کہنا ہے کہ یہ واجب تھا تو پھر بھی صحیح احادیث کی وجہ سے اس کا وجوب منسوخ ہوچکاہے۔ انہی احادیث میں سے ایک اُم المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی حدیث ہے جس میں وہ فرماتی ہیں کہ ’’ قریش دورِ جاہلیت میں عاشوراء کے دن کا روزہ رکھا کرتے تھے۔ بعدازاں آپ نے اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا تاوقتیکہ کہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے‘‘۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ جو چاہے وہ اس دن روزہ رکھے اور جو چاہے روزہ نہ رکھے۔ (صحیح بخاری 3/24 حدیث نمبر: 1893، صحیح مسلم 2/792 حدیث نمبر: 1125)۔ دیکھیے : شرح مسلم (8/4)، فتح القدير (4/246)۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية