البحث

عبارات مقترحة:

البارئ

(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...

المحيط

كلمة (المحيط) في اللغة اسم فاعل من الفعل أحاطَ ومضارعه يُحيط،...

المؤخر

كلمة (المؤخِّر) في اللغة اسم فاعل من التأخير، وهو نقيض التقديم،...

ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے سیاحت کی اجازت دے دیجیے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "میری امت کی سیاحت، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ہے"۔

شرح الحديث :

حدیث کا مطلب: ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے اجازت مانگی کہ سیر کی غرض سے مختلف شہروں میں جائے اور زمین میں سفر کرے۔ یہاں مراد بطور عبادت سیر وسیاحت ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میری امت کی سیر و سیاحت، اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا ہے"۔ یعنی جب تم (عبادت کی غرض سے) سیر کرنا چاہو، تو اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلو، میری امت کی سیر اسی میں ہے۔ اس لیے کہ اس سے اللہ کے دین کی اشاعت اور اس کے عظیم بنیادی اصولوں کو پختگی فراہم ہوگی۔ جب کہ عبادت کی نیت سے گھروں کو چھوڑ دینا اور اہل وعیال سے دور چلے جانا، یہ اسلام میں ممنوع ہے اور کم از کم مکروہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (أَتَسْتَبْدِلُونَ الَّذِي هُوَ أَدْنَى بِالَّذِي هُوَ خَيْرٌ) [البقرة: 61] ترجمہ: بہتر چیز کے بدلے ادنیٰ چیز کیوں طلب کرتے ہو؟۔ اوراحمد کی ایک روایت میں ہے : "جہاد کو اپنے اوپر لازم کرلو، کیوں کہ یہ اسلام کی رہبانیت ہے"۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية