البحث

عبارات مقترحة:

الملك

كلمة (المَلِك) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فَعِل) وهي مشتقة من...

الطيب

كلمة الطيب في اللغة صيغة مبالغة من الطيب الذي هو عكس الخبث، واسم...

الآخر

(الآخِر) كلمة تدل على الترتيب، وهو اسمٌ من أسماء الله الحسنى،...

جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”جس نے کسی عورت کو مہر میں مٹھی بھر ستو یا کھجور دے دیا، تو اس نے (اس عورت کو اپنے لیے) حلال کر لیا“۔

شرح الحديث :

یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ عقدِ نکاح میں مہر بنیادی رکن نہیں ہے اور نہ ہی مقصود بالذات عوض ہے؛ بلکہ یہ علامتی عزت افزائی ہے، جسے شوہر اپنی بیوی کے لیے بطور ہدیہ یا بخشش پیش کرتا ہے، اس کی قدر شناسی اور دل دہی کے لیے۔ اسی لیے ان معمولی اشیا کو بھی، ان سے قیمتی چیز میسر نہ ہونے کی صورت میں، مہر بنانا اور بطور مہر پیش کرنا جائز ہے۔ یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ شارع شادی کرنے کی ترغیب دیتا ہے اور اس کے لیےفقر و محتاجی مانع نہیں ہے؛ تاکہ مہر اس مبارک عقد کی راہ میں بڑی رکاوٹ نہ بنے، جس کے ذریعے دو جنسوں کو پاک بازی حاصل ہوتی ہے، نسلی افزائش ہوتی ہے، اور دنیا میں اس امت کی کثرت کے سبب نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو فخر و مباہات کا موقع فراہم ہوتا ہے۔ مسلمانوں کو دشمن کے مقابلے میں قوت حاصل ہوگی اور قیامت کے دن آپ انبیا پر اپنی امتیوں کی کثرت کے سلسلے میں فخر کریں گے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية