البحث

عبارات مقترحة:

الظاهر

هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...

الشافي

كلمة (الشافي) في اللغة اسم فاعل من الشفاء، وهو البرء من السقم،...

البر

البِرُّ في اللغة معناه الإحسان، و(البَرُّ) صفةٌ منه، وهو اسمٌ من...

عائشہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے وہ کہتی ہیں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دیں، تو اس سے ایک دوسرے آدمی نے شادی کرلی پھر اس نے صحبت کرنے سے پہلے اسے طلاق دے دی، اب اس کے پہلے خاوند نے اس سے شادی کا ارادہ کیا اور رسول سے اس کے بارے میں سوال کیا گیا، نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”نہیں، یہاں تک کہ دوسرا یعنی شوہرِ ثانی اس کا مزہ چکھے جیسا کہ پہلے نے مزہ چکھا تھا‘‘۔

شرح الحديث :

رفاعہ قرظی کی بیوی اپنی حالت کی شکایت لے کر نبی کے پاس آئیں، انہوں نے بتایا کہ وہ رفاعہ کی زوجیت میں تھیں کہ انہوں نے انہیں آخری طلاق طلاقِ بتہ دے دیا، یعنی تینوں طلاق دے دی، اور انہوں نے عبدالرحمان بن زَبِیر سے شادی کرلی، انہوں نے انہیں چھوا بھی نہیں اور طلاق دے دی، اب ان کے پہلے شوہر نے ان سے شادی کرنی چاہی تو انہوں نے اس کے بارے میں نبی سے مسئلہ دریافت کیا، آپ نے منع فرمایا اور اس سے روک دیا۔ آپ نے انہیں بتایا کہ رفاعہ کی جانب رجوع کے جواز کے لیے ضروری تھا کہ دوسرے شوہر نے ان سے وطی کیا ہو۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية