البحث

عبارات مقترحة:

السيد

كلمة (السيد) في اللغة صيغة مبالغة من السيادة أو السُّؤْدَد،...

الرفيق

كلمة (الرفيق) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) من الرفق، وهو...

المجيد

كلمة (المجيد) في اللغة صيغة مبالغة من المجد، ومعناه لغةً: كرم...

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ ”جب ابنِ آدم سجدے کی آیت تلاوت کر کے سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتے ہوئے وہاں سے ہٹ جاتا ہے، وہ کہتا ہے: ہائے اس کی ہلاکت! -اور ابو کریب کی روایت میں ہے: ہائے میری ہلاکت!- ابن آدم کو سجدے کا حکم ملا تو اس نے سجدہ کیا، اس پر اسے جنت مل گئی اور مجھے سجدے کا حکم ملا تو میں نے انکار کر دیا، سو میرے لیے آگ ہے“۔

شرح الحديث :

جب ابنِ آدم سجدہ والی آیتوں میں سے کسی آیت کو پڑھتا ہے، یعنی وہ آیت کہ جس میں سجدے کا حکم ہوتا ہے اور وہ اللہ کے حکم کی بجاآوری اور اطاعت و بندگی میں رغبت کی وجہ سے سجدہ کرتا ہے تو شیطان پڑھنے والے کے پاس سے ہٹ جاتا ہے اور ابن آدم کی حصول یابی پر بطورِ حسد اپنی اس کرتوت پر حسرت و افسوس کرتے ہوئے روتا ہے کہ اس نے اس کرامت و بزرگی کو ترک کر کے لعنت و ناکامی کو پالیا۔ اور کہتا ہے: ”ہائے میری ہلاکت! ابن آدم کو سجدے کا حکم ملا تو اس نے سجدہ کیا، اس پر اسے جنت مل گئی اور مجھے سجدے کا حکم ملا تو میں نے انکار کیا، سو میرے لیے آگ ہے“ یعنی ہائے میری افسردگی اور ہلاکت، اللہ تعالیٰ نے ابن آدم کو سجدے کا حکم دیا اس نے اپنے رب کی اطاعت کی اور سجدہ کیا تو اس کے لیے جنت ہے اور مجھے سجدے کا حکم دیا میں نے تکبر کرتے ہوئے انکار کر دیا تو میرے لیے آگ ہے۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية