البحث

عبارات مقترحة:

البصير

(البصير): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على إثباتِ صفة...

الرقيب

كلمة (الرقيب) في اللغة صفة مشبهة على وزن (فعيل) بمعنى (فاعل) أي:...

الواحد

كلمة (الواحد) في اللغة لها معنيان، أحدهما: أول العدد، والثاني:...

نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ قیامت کے دن جہنمیوں میں سے سب سے کم عذاب اس شخص کو ہو رہا ہو گا جس کے قدموں کے نیچے دو انگارے رکھے ہوں، جن کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا۔ وہ سمجھے گا کہ اس سے زیادہ سخت عذاب کسی کو نہیں ہو رہا ہے حالانکہ اسے ان سب سے ہلکا عذاب ہو رہا ہو گا۔

شرح الحديث :

نبی وضاحت فرما رہے ہیں کہ روزِ قیامت سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہو رہا ہو گا جس کے قدموں تلے دو آگ کے انگارے رکھے ہوں گے جس سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا اور وہ یہ سمجھے گا کہ سب سے سخت عذاب اسی کو ہو رہا ہے حالانکہ اس کا عذاب سب سے ہلکا ہو گا۔ کیونکہ اگر وہ دوسروں کو دیکھتا تو اپنے عذاب کو کم سمجھتا اور اس سے اسے کچھ تسلی ہوتی تاہم اسے یہی دکھائی دے گا کہ لوگوں میں سب سے سخت عذاب اسی کو ہو رہا ہے۔ اس پر وہ آہ و زاری کرے گا اور اس کی تکلیف میں اور اضافہ ہوگا۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية