البحث

عبارات مقترحة:

البارئ

(البارئ): اسمٌ من أسماء الله الحسنى، يدل على صفة (البَرْءِ)، وهو...

النصير

كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...

ابو قتادہ - رضی اللہ عنہ - سے روایت ہے کہ نبی کریم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اور مزید دو سورتیں پڑھتے تھے اور آخری دو رکعات میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھتے۔ کبھی کبھی ہمیں ایک آیت سنا بھی دیا کرتے تھے اور پہلی رکعت کو دوسری رکعت سے زیادہ لمبی کرتے تھے۔ عصر اور صبح کی نماز میں بھی آپ کا یہی معمول تھا۔

شرح الحديث :

یہ حدیث بیان کرتی ہے کہ آپ سرّی نمازوں، جیسے ظہر وعصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ دوسری سورتیں بھی پڑھتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھتے جس طرح تمام جہری نمازوں میں پڑھتے ہیں۔ تعلیم اور سکھلانے کی غرض سے آواز تھوڑی بلند کرنے میں کوئی حرج نہیں۔


ترجمة هذا الحديث متوفرة باللغات التالية