البحث

عبارات مقترحة:

الظاهر

هو اسمُ فاعل من (الظهور)، وهو اسمٌ ذاتي من أسماء الربِّ تبارك...

العظيم

كلمة (عظيم) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) وتعني اتصاف الشيء...

الرفيق

كلمة (الرفيق) في اللغة صيغة مبالغة على وزن (فعيل) من الرفق، وهو...

اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لفظ عشق کا حکم

الأردية - اردو

المؤلف ابو زید ضمیر ، ذاكر حسين بن وراثة الله
القسم دروس ومحاضرات
النوع مرئي
اللغة الأردية - اردو
المفردات الآداب - آداب الكلام
- قرآن وسنت میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لفظ عشق وارد نہیں ہوا ہے۔ - ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی صحیح حدیث میں قطعا عشق کا لفظ محفوظ نہیں ہے۔ -اور ابن الجوزی نے تلبیس ابلیس میں فرمایا: اہل لغت کے نزدیک عشق کا لفظ صرف نکاح والے امور میں بولا جاتا ہے۔ - پس یہ معقول بات نہیں ہے کہ کلمۂ عشق کا استعمال ماں، بیٹی یا بہن وغیرہ کے لئے کیا جائے، تو پھر کیوں کر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے استعمال کرنا جائز ہو سکتا ہے؟ - محبت ایک جنس ہے اور عشق اسی کی بگڑی ہوئی ایک قسم ہے۔ - خطیب بغدادی نے ایک حدیث ذکر کی ہے کہ ”جس نے عشق کیا اور اسے چھپاتے ہوئے پاک دامن رہا، پھر اس کی موت ہو گئی تو وہ شہید ہے‘‘۔ مگر یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔

المرفقات

2

اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لفظ عشق کا حکم
اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے لفظ عشق کا حکم