النصير
كلمة (النصير) في اللغة (فعيل) بمعنى (فاعل) أي الناصر، ومعناه العون...
ذِمّی لوگ جب بغرض تجارت تیار شدہ مال کو لے کر اسلامی شہروں میں ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں جائیں تو ان کے اس مال پر عُشر لاگو کرنا۔ (2)
تعشیر: ذِمّی لوگ جب مسلمانوں کے علاقے میں عہد و پیمان کے ساتھ تاجر بن کر آئیں تو ان سے عشر(مال کا دسواں حصہ) لینا۔ یہ ایک قسم کا ٹیکس ہے جو مسلمانوں کے شہروں میں تجارت کرنے پر لیا جاتا ہے۔
تعْشِيرُ: عُشر لینا۔ عُشر دس حصوں میں سے ایک حصے کو کہتے ہیں۔ کہاجاتا ہے: عَشَّرَ القَوْمَ یعنی ان کے مال میں سے دسواں حصہ لیا ۔